No title

0

 ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر نا جانے کیوں نا امید ہو جاتے ہیں وہ رب تو رحیم ہے ہمہیں کیسے تنہا چھوڑ سکتا ہے وہ تو اپنے محبوب بندوں کو آزماتا ہے ۔۔۔۔۔

کبھی کسی کو بیماری دے کر حضرت ایوب علیہ اسلام کی طرح ۔۔۔۔

کبھی کسی پیارے کو جدا کر کے حضرت یعقوب علیہ اسلام کی طرح ۔۔۔۔

کبھی کسی جگہ نظر بند کر کے حضرت یونس علیہ اسلام کی طرح ۔۔۔۔۔

کبھی کسی کو اپنوں ہی کے ہاتھوں غمگین کر کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی طرح ۔۔۔۔۔

وہی تو ہے جوپھرخود ہی توبہ کے در کھولتا ہے حضرت آدم علیہ اسلام کی طرح ۔۔۔۔۔

پھر ہم اتنے مایوس کیوں وہ تو ستر ماؤں سے بھر کر پیار کرنے والی پیاری سی ہستی ہے ہمیں بس اپنے قریب کرنا چاہتا ہے ہمیں جاۓ نماز تک لانا چاہتا ہے ہم پر وہ در کھولنا چاہتا ہے جو اس نے اپنے خاص بندوں پر کھولےتھے یہ پریشانیاں تو عارضی ہیں ہر اندھیری رات کی اک روشن صبح ہوتی ہے ضروری یہ ہے کہ ہم اللّه پر ایمان یقین اور توکل رکھیں اور پریشانیوں میں صبر اور برداشت سے کام لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)
To Top